غزہ ۔۳۰؍اپریل: ( مرکزاطلاعات فلسطین)اسرائیلی حکام کی جانب سے اچانک ایک تازہ فیصلے میں فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی میں سونے کی درآمدات وبرآمدات پرپابندی عاید کردی ہے۔ دوسری جانب فلسطینی حکام نے اسرائیلی فوج کے اس فیصلے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اس فیصلے کی وجہ بھی نہیں بتائی گئی ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی گذرگاہ امور کے ڈائریکٹر نظمی مھنا نے منگل کو غزہ میں ایک نیوز کانفرنس کےدوران بتایا کہ اسرائیلی بارڈر حکام کی جانب سے انہیں مطلع کیا گیا ہے کہ حکومت نے غزہ کی پٹی کو سونے کی ترسیل اور اس کی درآمدات وبرآمدات پر غیرمعینہ مدت تک کے لیے پابندی عاید کی ہے۔ تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔مھنا کا مزید کہناہے کہ ممکن ہے
اسرائیلی حکام کی جانب سے سونے درآمدات وبرآمدت پر یہ پابندی ایک ماہ کےلیے ہو مگر انہیں اس حوالے سے کوئی ڈیڈ لائن نہیں دی گئی ہے۔ادھر غزہ میں جیولر ایسوسی ایشن کے رکن ابوبلال عطوہ نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت کے اس فیصلے سے فلسطینی معیشت بالخصوص غزہ کی پٹی میں سونے اور جیولری کے کاروبار پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں بعض غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے غزہ کی پٹی میں سونے کےزیورات کی تیاری کے لیے سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا تھا جس کےبعد یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ غزہ کے تاجروں کو سونے کے حصول اور زیورات سازی میں آسانی ہوگی مگر اسرائیلی حکومت کے اس تازہ فیصلے سے فلسطینی عوام کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔